صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اے ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ دستور میں ترمیم کرنے کے اپنے منصوبے کو بی جے پی نے چیف منسٹر کے سی آر کے منہ سے کہلوایا ہے جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔ مرکزی بجٹ مایوس کن ہے۔ تلنگانہ سے مکمل ناانصافی ہوئی ہے۔
اس پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے اور مرکزی حکومت کے خلاف جنگ کا اعلان کرنے کے بجائے کے سی آر نے دستور میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی کے ایجنڈہ کو تقویت پہنچانے کی کوشش کی جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ دہلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اے ریونت ریڈی نے کہا کہ مسئلہ مرکزی بجٹ میں سماج کے تمام طبقات، شعبوں اور ریاست تلنگانہ سے ہونے والی ناانصافی کا تھا مگر چیف منسٹر کے سی آر نے کل مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے بجٹ پیش کرنے میں جتنا وقت لیا اس سے زیادہ وقت تک پریس کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔
وہ سوچ رہے تھے چیف منسٹر مودی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کریں گے۔ تاہم حیرت کی بات یہ ہیکہ انہوں نے دستور میں ترمیم کی بات کرتے ہوئے بی جے پی کے خفیہ ایجنڈہ کو تقویت پہنچائی ہے۔ چیف منسٹر کی پریس کانفرنس غیر ذمہ دارانہ تھی۔ ریاست کو وصول طلب فنڈس کی اجرائی کے لئے کے سی آر نے مرکز سے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ ایسا لگتا ہے کارپوریٹ سیکٹر اور سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے بھی دستور میں تبدیلی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
بی جے پی برسوں سے ایس سی، ایس ٹی اور بی سی تحفظات کو منسوخ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کے سی آر بی جے پی کے ایجنڈہ کو کامیاب بنانے میں بھرپور مدد کررہے ہیں۔ قبل ازیں ریونت ریڈی نے ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر کو مکتوب روانہ کرکے ان کے حلقہ لوک سبھا میں تین سال قبل جواہر نگر ڈمپنگ یارڈ منتقل کرنے کے وعدے کو پورا نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔