ملک میں کورونا کی دہشت اور بعض علاقوں میں رات کے کرفیو کے ساتھ تلنگانہ کے عوام میں بھی خوف پیدا ہونے لگا ہے ۔کہا جا رہاہے کہ حکومت لاک ڈاؤن جیسی سختیوں کا نفاذ کرسکتی ہے اور شادی و دیگر تقاریب میں مہمانوں کی حد کا تعین بھی ہوسکتا ہے۔ اومی کرون کی دہشت اور حکومتوں کے امکانی اقدامات کے پیش نظر تقاریب کے اوقات کار میں ایک بار پھر تبدیلی ہوسکتی ہے ۔ گذشتہ ایک ہفتہ سے جاری اومی کرون کی دہشت کے دوران رات کی بجائے دوپہر کے وقت شادیوں کے انعقاد پر غور کیا جا رہا ہے۔
اگر حکومت سے تحدیدات عائد کی جاتی ہیں تو تقاریب کے اوقات میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔ شادی خانوں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ جن لوگوں نے ڈسمبر اور جنوری کے دوران کی بکنگ کروائی ہے وہ شادی خانہ ذمہ داروں سے استفسار کر رہے ہیں کہ اگر تحدیدات کی صورت میں تقاریب کیلئے کیا اقدامات کئے جاسکتے ہیں! محکمہ صحت کی جانب سے تاحال مہمانوں کی تعداد متعین کرنے یا دیگر تحدیدات کا جائزہ نہیں لیا گیا لیکن اگر کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے اور وباء پر قابو پانے دشواریاں ہوںہیں تو سخت فیصلے کئے جاسکتے ہیں اور عوام ان امکانی فیصلوں کے پیش نظر ہی اپنی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
کورونا کی پہلی لہر کے بعد جاریہ سال کے وسط سے شادیوں کی تقاریب معمول کے مطابق ہورہی تھیں اور اب صورتحال ماقبل کورونا ہوچکی ہے لیکن شادیوں کے موسم میں اگر تحدیدات عائد کی جاتی ہیں تو معیشت کو سنگین خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ ہے اسی لئے شادی خانہ کے ذمہ دارو ںاور دیگر تاجرین کا کہناہے کہ حکومت کو کسی بھی فیصلہ سے قبل تجارتی و معاشی مفادات کو نظر میں رکھنا چاہئے اور کورونا کو پھیلنے سے روکنے شہریوں کو رہنمایانہ خطوط پر سختی سے کاربند بنانے پر توجہ دینی چاہئے۔